برلن،2جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ایک ممتاز جرمن ماہر آثار قدیمہ نے الزام عائد کیا ہے کہ شامی حکومتی فورسز تاریخی شہر پالمیرا میں نوادرات کی لوٹ مار کا کام ویسے ہی کر رہی ہیں، جیسے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو کر رہے تھے۔رواں برس مارچ تک اس شہر پر شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا قبضہ رہا ہے اور اس دوران عسکریت پسندوں نے اس قدیمی شہر کو شدید نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ یہاں موجود قیمتی نوادرات کی لوٹ مار بھی کی۔ تاہم مارچ میں شامی حکومتی فورسز نے روسی فضائی مدد کے ذریعے عسکریت پسندوں کو پسپا کر کے اس شہر پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔جرمنی کی پروشیئن کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن سے وابستہ ماہر آثار قدیمہ ہیرمان پرسِنگر نے برلن میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ عسکریت پسندوں کے بعد اب شامی فورسز نے بھی اسی طرز سے اس شہر میں لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ شامی تاریخی مقامات کے تحفظ کے موضوع پر ایک دور روزہ کانفرنس بھی برلن میں شروع ہو رہی ہے۔پارسِنگر نے میڈیا سے بات چیت میں کہا، شامی فوجی جب ڈیوٹی ختم کر دیتے ہیں یا ڈیوٹی پر نہیں ہوتے تو وہ بھی یونیسکو کی جانب سے انسانی تاریخی ورثہ قرار دیے گئے اس شہر میں قیمتی نوادرات کی لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس شہر کا قبضہ چھڑا لیے جانے کے باوجود یہ سوچا جانا درست نہیں کہ یہ تاریخی مقام اب محفوظ ہو گیا ہے۔واضح رہے کہ شامی اور روسی حکومت نے اس شہر پر قبضے کے بعد ایک زبردست پروپیگنڈا مہم کے ذریعے دنیا بھر میں یہ پیغام عام کرنے کی کوشش کی تھی کہ داعش کے جہادیوں کے پسپا ہو جانے کے بعد اب یہ تاریخی مقام مکمل طور پر محفوظ ہو گیا ہے۔شام میں خانہ جنگی کے آغاز سے قبل پالیمرا کا علاقہ ایک اہم ترین سیاحتی مرکز تھا، تاہم گزشتہ برس اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو حکومتی فورسز کو پسپا کرتے ہوئے اس اہم تاریخی مقام پر قابض ہو گئے اور ثقافتی ورثہ قرار سمجھے جانے والے کئی مقامات کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں قائم تاریخی میوزیم سے اہم اور قیمتی نوادرات بھی لُوٹی گئیں۔